حیدرآباد — ریاست تلنگانہ کے معروف سرکاری ہسپتال، عثمانیہ جنرل ہاسپٹل (OGH)، نے تاریخ رقم کر دی ہے۔ پہلی بار ہسپتال میں Acute Fulminant Liver Failure میں مبتلا مریض کے لیے ہنگامی بنیادوں پر لیور ٹرانسپلانٹ کیا گیا — اور وہ بھی Super Urgent Category کے تحت۔ یہ ایک ایسا کارنامہ ہے جو نہ صرف میڈیکل فیلڈ کے لیے باعثِ فخر ہے بلکہ عام انسانیت کے لیے بھی اُمید کی نئی کرن ثابت ہوتا ہے۔
یہ جان بچانے والا آپریشن ریاستی حکومت کی ایک انقلابی اسکیم "جیووندن" (Jeevandan) کے تحت ممکن ہو پایا۔ جیووندن، جو کہ آرگن ڈونیشن کو فروغ دینے کے لیے قائم کی گئی ہے، نے اس ہنگامی صورتحال میں نہایت سرعت کے ساتھ ڈونر کا بندوبست کیا، جس کی بدولت ایک قیمتی جان بچائی جا سکی۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ مریض کی حالت acute liver failure کی وجہ سے نہایت نازک ہو چکی تھی، اور فوری پیوند کاری (transplantation) کے بغیر اُس کی زندگی بچانا ممکن نہ تھا۔ معمول کے مطابق ایسے مریضوں کو یا تو نجی اسپتالوں میں بھیجا جاتا ہے یا پھر وقت کی کمی کی وجہ سے موت واقع ہو جاتی ہے۔ لیکن اس بار ڈاکٹرز اور جیووندن ٹیم کی بروقت کارروائی نے وہ کر دکھایا جو اب تک صرف بڑے پرائیویٹ اسپتالوں میں ممکن تھا۔
عثمانیہ ہاسپٹل کی لیور ٹرانسپلانٹ ٹیم، جس میں ہیپاٹولوجسٹ، گیسٹروانٹرولوجسٹ، اینستھیزیولوجسٹ، اور سینیئر سرجن شامل تھے، نے نہایت مہارت، ہم آہنگی اور جذبۂ خدمت کے ساتھ آپریشن کو کامیابی سے مکمل کیا۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ یہ کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ سرکاری شعبے میں بھی جدید طبی سہولتیں فراہم کی جا سکتی ہیں — بشرطیکہ نیت، محنت اور صحیح حکمتِ عملی ہو۔
یہ کارنامہ صرف ایک ہسپتال کی کامیابی نہیں بلکہ پوری ریاست اور عوام کے لیے ایک پیغام ہے — کہ اگر عوامی اسپتالوں کو صحیح وسائل دیے جائیں، تو وہ بھی بین الاقوامی معیار کی سہولیات فراہم کر سکتے ہیں۔
جیووندن اسکیم کی اہمیت بھی اس واقعے کے بعد مزید اجاگر ہوئی ہے۔ آرگن ڈونیشن کے متعلق شعور بیدار کرنا آج کی اہم ترین ضرورت ہے۔ ایک انسان کے اعضا کئی جانیں بچا سکتے ہیں۔ معاشرے کو اس بارے میں آگہی دی جانی چاہیے، تاکہ مزید لوگ آگے آ کر ڈونیشن کے عمل کا حصہ بنیں۔
آج جب دنیا بھر میں ہیلتھ کیئر مہنگا ہوتا جا رہا ہے، ایسے میں عثمانیہ ہاسپٹل جیسے ادارے امید کی علامت بن کر ابھر رہے ہیں۔ یہ کامیابی ایک نئی شروعات ہے — سرکاری میڈیکل نظام میں اعتماد کی بحالی کی، اور ایک ایسے مستقبل کی جہاں ہر شہری کو بہترین علاج میسر ہو، وہ بھی بلا تفریق۔
آخر میں، ہم سب کو اس موقع پر عثمانیہ جنرل ہاسپٹل، جیووندن، اور اس میں شامل تمام ڈاکٹروں و طبی عملے کو دل سے مبارکباد دینا چاہیے۔ یہ ایک سنگِ میل ہے — اور ایک ایسا لمحہ جو تاریخ میں سنہرے حروف میں لکھا جائے گا۔
💬 Comments
No comments yet. Be the first to comment!